پاکستان میں ٹیکس جمع کرنے والے حکومتی ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی نئی پالیسی کے تحت ملک میں ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والوں کے بجلی و گیس کے کنکشن کاٹنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب ملک میں موجود ٹیکس افسروں کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ نان فائلرز کے بجلی و گیس کے کنکشن کاٹنے کے علاوہ ان کے موبائل نمبروں کو بھی بلاک کریں۔
پاکستان میں ٹیکس جمع کرانے کے بعد اس کے ریٹرن فائل کرنے کے لیے ہر سال ایف بی آر کی جانب سے احکامات جاری ہوتے ہیں۔ ایف بی آر نے اس سال اکتوبر کے مہینے کے اختتام تک تیس لاکھ کے قریب ٹیکس ریٹرن وصول کیے تھے جب کہ گذشتہ سال اس مہینے کے اختتام تک ٹیکس ریٹرن جمع کرانے والوں کی تعداد پچیس لاکھ تھی۔
پاکستان میں ٹیکس کی وصولی ہمیشہ سے ایک بڑا معاملہ ہی ہے اور ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 10.4 فیصد ہے جو خطے کے دیگر ممالک مقابلے میں انتہائی کم ہے۔
پاکستان میں حکومت کی جانب سے جہاں ٹیکس وصولی کے لیے ہر سال اقدامات اٹھائے جاتے ہیں تو دوسری طرف پاکستان کو مالی امداد اور قرض فراہم کرنے والے عالمی اداروں خاص کر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے شہریوں سے زیادہ سے زیادہ ٹیکس جمع کرانے کی شرائط بھی عائد کی جاتی ہیں تاکہ ملک میں بڑھتے ہوئے مالی خسارے پر قابو پایا جا سکے۔
پاکستان میں ٹیکس امور کے شعبے سے وابستہ ماہرین کے مطابق ٹیکس ریٹرن کی لیے ایف بی آر کی جانب سے اختیار کردہ نئی پالیسی بھی آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہے تاکہ ملک میں ڈائریکٹ ٹیکسوں کی شرح کو بڑھایا جا سکے تاہم ایف بی آر کی جانب سے اس کی تردید کی گئی ہے اور ادارے کے مطابق یہ ایف بی آر کا اپنا اقدام ہے۔کنکشن کاٹنے اور فون سمز بلاک کرنے کی پالیسی کس قانون کے تحت لائی گئی؟
ٹیکس امور کے ماہر ڈاکٹر اکرام الحق نے اس سلسلے میں بتایا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس میں اس سیکشن کے تحت ریٹرنز نہ جمع کرانے پر پہلے نان فائلرز کو نوٹس دیا جائے گا اور ایک مہینے کے بعد جواب نہ جمع کرانے پر اس نان فائلر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی کہ جس میں اس کے گیس و بجلی کے کنکشن اور موبائل سم بلاک کرنے جسے اقدامات شامل ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا ’یہ کام پاکستان میں منفرد ہوا ہے اور یہ شہریوں کے بنیادی حقوق کے بھی متصادم ہے کیونکہ بنیادی انسانی حقوق میں اب صرف سانس لینا ہی نہیں ہے بلکہ ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے بجلی و گیس اور دوسری چیزیں ضروری ہیں اور پاکستان میں یہ اس سیکشن کے تحت لوگوں کو ان کے اس بنیادی حق سے محروم کیا جا سکتا ہے