پاکستان پیپلز پارٹی اتحادی حکومت کا حصہ ہونے کے باوجود کافی محتاط انداز میں سیاست کر رہی ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے خلاف بننے والے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پیپلز ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شمولیت اور پھر اس سے علیحدگی پیپلز پارٹی کے اسی محتاط طرزِ سیاست کی عکاس ہے۔
اس وقت بھی پیپلز پارٹی اتحادی حکومت کا حصہ ہے لیکن اس کے ارکان نے کوئی بھی ایسی وزارت نہیں لی جس کا براہ راست عوام سے ایسا تعلق ہو، جو ووٹرز پر اثر انداز ہو سکتا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مہنگائی اور دیگر مسائل پر ہونے والی زیادہ تر تنقید کا نشانہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ نواز کی قیادت بنتی ہے۔
پاکستان کی انتخابی سیاست پر نگاہ رکھنے والے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر پیپلز پارٹی اگلے الیکشن میں بڑی کامیابی چاہتی ہے تو اسے صوبہ پنجاب میں اپنی حمایت بڑھانا ہو گی۔ اور جب پنجاب کی بات کی جائے تو جنوبی پنجاب کے الیکٹیبلز سب سے پہلے ذہن میں آتے ہیں۔ یہ وہ افراد ہیں جو پارٹی کے ووٹ بینک پر زیادہ انحصار نہیں کرتے بلکہ اکثر شخصیت اور خاندان کی بنیاد پر الیکشن جیت جاتے ہیں۔