( 42 نیوز)سیلاب زدگان پرایک اورآفت آن پڑی ،بجلی کےاضافی بلز پہاڑبن کرٹوٹ پڑے.
دریائے ستلج میں سیلابی ریلے گھر،فصلیں اور کاروبار بہاکرلےگئے اوررہی سہی کسر بجلی کےاضافی بلزکےذریعے بجلی گرا کرپوری کردی،دریائےستلج لودھراں میں سیلاب زدگان شہریوں نے دریامیں کھڑے ہوکراحتجاج کرتےہوے وزیراعظم پاکستان سےنوٹس لینےکی اپیل کر دی۔
سیلاب زدگان کا کہنا تھا کہ فصلیں گھر تباہ ہوگئیں اورہزاروں روپےبجلی کےبلزنےمشکلات اوربڑھادیں،گھرسےبےگھرہوچکے ہیں،اب ہزاروں روپےبجلی بلزکیسے ادا کریں گے، وزیراعظم اوروزیراعلیٰ ہماری مشکلات کوآسان کریں، بجلی کےبلزمعاف کرائیں.
سیلاب زدگان احتجاجی مظاہرین نے بجلی کےبلز بھی سیلاب میں بہادئیے۔
دوسری جانب بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف حیدرآباد چیمبر آف کامرس کی جانب سے آج ہڑتال کی گئی،ہڑتال کے سبب شہر میں صبح کے اوقات میں کُھلنے والی دکانیں بند ہیں،چند تاجر تنظیموں نے ہڑتال سے لاتعلقی بھی ظاہر کی ہے ( 42 نیوز)
اضح رہے کہ بھارت سے چھوڑے گئے سیلابی ریلوں نے تبا ہی مچا دی جس سے متعدد بستیاں اجڑ گئیں،دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب سے ہیڈ اسلام اور گنڈا سنگھ والاکے مقامات پر دریا سے ملحقہ دیہات اور بستیاں زیر آب آگئیں اور مکانات گر گئے جبکہ فصلیں تباہ ہو گئیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی( پی ڈی ایم اے) نے دریائے ستلج میں سیلاب سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں زیرآب آنے والے 480 دیہات اور موضع جات کی رپورٹ جاری کردی، سب زیادہ 155 دیہات اور موضع جات ضلع بہاولنگر میں زیر آب آئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے مختلف اضلاع کے 480 دیہات و موضع جات متاثر ہیں، بہاولنگر کے 155، قصور کے 93، وہاڑی کے 77، اوکاڑہ کے 76، بہاولپور کے 47 اور لودھراں کے 14 دیہات وموضع جات زیرآب ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے رپورٹ میں کہا ہے کہ دریائے ستلج کی طغیانی اب کم ہونے لگی ہے، بہاولنگر، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، لودھراں، وہاڑی اور بہاولپور سے 970 افراد کو ریسکیو کیا گیا، اس کے علاوہ 32 ہزار لوگوں کا علاج کیا گیا جبکہ300 متاثرہ خاندانوں میں راشن تقسیم کیا گیا ہے۔ ( 42 نیوز)