پاکستان عام انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ دو ٹوک الفاظ میں یہ حکم صادر کر چکی ہے کہ الیکشنز میں کسی قسم کی رکاوٹ قبول نہیں کی جائے گی۔
تاہم منگل کو ملک کی سب سے بڑی وکلا کی تنظیم پاکستان بار کونسل نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ اسی طرح سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ساتھ ساتھ پنجاب اور سندھ کی بار کونسلز نے بھی یہی مطالبہ دہرایا ہے۔دلچسپ معاملہ یہ ہے کہ جن وکلا تنظمیوں نے چیف الیکشن کمشنر سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے ان میں اقتدار عاصمہ جہانگیر گروپ کے پاس ہے۔ اس گروپ کی موجودہ قیادت میں احسن بھون اور مسلم لیگ ن کے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ بھی شامل ہیں۔ وکلا تنظیموں نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جانب دار ہیں اور ان کی موجودگی میں شفاف انتخابات ممکن نہیں ہیں۔ تاہم ایسی بار ایسوسی ایشنز جہاں حامد خان گروپ برسراقتدار ہے جیسے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار، وہاں سے ایسا کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا۔ اردو نیوز کو ایک وکیل رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ’یہ بارز کی طرف سے مطالبہ نہیں بلکہ اس وقت عاصمہ جہانگیر گروپ میں رہنماؤں کے درمیان اختلاف ہے جس وجہ سے ایک دھڑے نے پریس ریلیزز جاری کروائی ہیں۔‘ ’اس وقت کوشش ہو رہی ہے کہ اختلافات کو ختم کروایا جائے لیکن سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ایسے وقت میں ان مطالبات کا آنا معنی خیز ہے۔‘ تاہم گروپ رہنما احسن بھون نے کسی قسم کے اختلاف کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ بار کی مشترکہ پریس ریلیز ہے۔ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں میں ایسے ایسے اقدام کیے ہیں جس سے انتخابات کا عمل متنازع ہو چکا ہے۔‘