شہباز شریف نے کہا کہ ’سپریم کورٹ نے اس معاملے پر کل سماعت کی ہے۔ بال اب سپریم کورٹ کے کورٹ میں ہے، ہم نے اپنی ذمہ داری ادا کی۔‘
انہوں نے بتایا کہ تصدق جیلانی کی اجازت، مشاورت سے انکوائری کمیشن نوٹیفائی کیا۔ سپریم کورٹ میں ہوئی ملاقات کی روشنی میں کابینہ کی منظوری سے انکوائری کمیشن بنایا۔
یاد رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے خط میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے تجاویز طلب کرتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
بدھ کو دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ ایگزیکٹو کی طرف سے عدالتی امور میں مداخلت فوری طورپر بند کی جائے۔ کوئی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔
کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے مزید بتایا کہ 1.1 ارب ڈالر کی قسط رواں مہینے آئی ایم ایف سے مل جائے گی۔ پی آئی اے کی نجکاری کے شیڈول پر مکمل عملدرآمد ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’معاشی استحکام سے ہی غربت کا خاتمہ ممکن ہے۔‘