اسلام آباد وزیراعظم شہبازشریف نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 2 فیصد کمی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی ریٹ کا 13فیصد پر آنا ملکی معیشت کیلئے خوش آئندہ ہے۔ انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پالیسی ریٹ کا 13فیصد پر آناملکی معیشت کیلئے خوش آئندہ ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا۔پالیسی ریٹ میں کمی سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ افراط زر کی کم شرح کی بدولت پالیسی ریٹ میں کمی آئی،امید ہے کہ چند ماہ میں افراط زر میں مزید کمی ہوجائے گی۔ وفاقی وزیر خزانہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔ یاد رہے اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا۔
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کے حوالے سے اجلاس ہوا، نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا گیا، اس سلسلے میں سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں 2 فیصد کمی کردی ہے، جس کے نتیجے میں شرح سود 15 فیصد سے کم ہوکر 13 فیصد ہوچکی، شرح سود میں یہ مسلسل پانچویں مرتبہ کمی کی گئی ہے۔مرکزی بینک سے جاری شدہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اجلاس کے دوران ملک کی مائیکرو اور میکرو اکنامک صورتحال اور مقامی سمیت بین الاقوامی معاشی اعشاریوں کا جائزہ لیا گیا، ملک میں روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا، نومبر میں افراط زر کی شرح 6 سال کی کم ترین سطح 4 اعشاریہ 9 فیصد پرآگئی ہے، ملک میں مہنگائی کنٹرول ہورہی ہے اور زرمبادلہ ذخائر بڑھ رہے ہیں۔دوسری جانب فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے سٹیٹ بینک آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ شرح سود میں 5 فیصد کمی کی جائے کیوں کہ افراط زر کی شرح 5 فیصد سے بھی کم پر آگئی ہے، جو 78 ماہ کی کم ترین سطح ہے اس لیے سٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی اجلاس میں شرح سود میں 500 بیسس پوائنٹس کمی کا اعلان کرے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھنے کی شرح میں نمایاں کمی کے بعد پالیسی ریٹ کو کم کرکے سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے، جون 2024ء کے بعد اجلاسوں میں شرح سود میں مسلسل کمی خوش آئند ہے، زرمبادلہ کے ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے کے ساتھ ساتھ معاشی اعشاریے مثبت ہیں، ان حالات میں پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کی کمی سے معاشی ترقی اور کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی، کاروباری سرگرمیوں میں اضافے سے برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا اور روپے کی قدر مستحکم ہوگی۔