کراچی: شہر میں واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے ہونے والے مہلک حادثات کا سلسلہ رک نہ سکا، اور ایک اور شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ بلدیہ سیکٹر 8 میں تیز رفتاری سے آنے والے واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔
پولیس کے مطابق، حادثے کے بعد واٹر ٹینکر کا ڈرائیور موقع سے فرار ہو گیا، تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گاڑی کو تحویل میں لے لیا ہے۔
بلدیہ کی نیول کالونی کے علاقے میں ایک اور واقعے میں، ایک ڈمپر ٹرک رکشے سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں دو خواتین سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے۔ اس حادثے کے بعد ڈمپر کا ڈرائیور بھی فرار ہو گیا۔
یہ واقعات کراچی کی سڑکوں پر بھاری گاڑیوں سے بڑھتے خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے بھاری ٹریفک پر کئی پابندیاں عائد کرنے کے باوجود مہلک حادثات وقفے وقفے سے رونما ہو رہے ہیں۔
ایک ایسا ہی حادثہ 14 اپریل کو اورنگی ٹاؤن نمبر 5 کے قریب پیش آیا، جہاں ایک بس اور موٹر سائیکل کے تصادم میں ایک خاتون جاں بحق ہو گئی۔ پولیس کے مطابق، خاتون کی لاش کو قانونی کارروائی کے لیے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا، جبکہ بس ڈرائیور کو گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
رواں سال کراچی میں بھاری گاڑیوں سے وابستہ حادثات میں اب تک 85 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ہلاکتوں میں مسلسل اضافے نے عوام میں شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے، جس کے نتیجے میں کئی مقامات پر مشتعل شہریوں نے حادثے میں ملوث بھاری گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا۔
ایسا ہی ایک واقعہ رواں ماہ کے آغاز میں پیش آیا، جب نارتھ کراچی میں تیز رفتار ڈمپر کے دو موٹر سائیکلوں کو کچلنے کے بعد مشتعل عوام نے مختلف مقامات پر کئی ڈمپرز کو آگ لگا دی۔
13 اپریل کو گلشنِ اقبال کے ڈسکو بیکری کے قریب پیش آنے والے ایک حادثے میں ایک شخص کے جاں بحق ہونے کے بعد شہریوں نے حادثے میں ملوث گاڑی کو آگ لگا دی۔ بعد ازاں پولیس نے ڈرائیور سمیت چار افراد کو حراست میں لے لیا، اور گاڑی کو آگ لگانے کے الزام میں متعدد افراد کو مزید گرفتار کیا گیا۔

