زیتون کے تیل کے بے شمار فوائد ہیں۔ دنیا بھر کے صحت مند ممالک میں رہنے والے شہری اپنی خوراک میں زیتون کے تیل کو باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں۔
این ڈی ٹی وی نے کھانوں میں زیتون کا تیل استعمال کرنے کے دس فوائد بتائے ہیں، آئیے جانتے ہیں وہ کون سے ہیں۔
زیتون کے تیل میں اینٹی آکسیڈنٹ بھرپور مقدار میں ہوتے ہیں
زیتون کا تیل معیاری غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس میں وٹامن ای اور کے موجود ہوتے ہیں جن کے ساتھ ساتھ مفید فیٹی ایسڈ بھی زیتون کے تیل میں کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاؤہ زیتون کے تیل میں بڑی تعداد میں اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں۔ ان اینٹی آکسیڈنٹس سے ہمارے اندر پیچیدہ بیماریاں پیدا ہونے کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔
الزائیمر بیماری کا خطرہ کم ہوتا ہے
ہماری دنیا میں الزائیمر کی بیماری خوفناک ترین بیماریوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔ اگر میڈیٹرینین ڈائٹ یعنی سبزیوں، پھل، لوبیا، دالوں اور مچھلی میں اچھی مقدار میں زیتون کا تیل ڈالا جائے تو اس سے دماغ کو بھرپور فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
دل کے لیے مفید ہے
خوراک میں زیتون کے تیل کو شامل کرنے سے ایل ڈی ایل کولیسٹرول (صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول) کے لیولز کم ہوتے ہیں۔ زیتون کے تیل میں پولی فینولز بڑی تعداد میں ملتے ہیں جس کے باعث بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے۔ اس کے نتیجے میں بلڈ پریشر کے مریض زیتون کے تیل سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔
ہاضمہ اچھا ہوتا ہے
زیتون کا تیل ہمارے نظام انہضام کو تقویت پہنچاتا ہے اور اسے قابو میں رکھتا ہے۔ زیتون کا تیل قبض کشا کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ اگر زیتون کا تیل باقاعدگی سے استعمال کیا جائے تو اس سے ہمارا نظام انہضام صحت مند رہتا ہے۔
وزن کم ہوتا ہے
زیتون کے تیل میں اولیئک ایسڈ جو کے ایک بڑا فیٹی ایسڈ ہے، وہ بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اس میں مونو سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ ہوتے ہیں جو ہمارے بلڈ شوگر کے لیول کو قابو میں رکھتے ہیں اور ہمارے دل کے لیے بھی مفید ہوتے ہیں۔ زیتون کا تیل غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے جس کے باعث ہم کم کیلوریز کھاتے ہیں اور اس وجہ سے وزن میں کمی آتی ہے۔
ہڈیوں کو فائدہ ملتا ہے
زیتون کے تیل سے ہڈیاں محفوظ ہوتی ہیں۔ اس میں اینٹی آکسیڈنٹ اور غیر سوزشی عناصر کثرت سے پائے جاتے ہیں جو ہڈیوں کو کمزور ہونے سے بچاتے ہیں۔ اس سے ہڈیوں کو تقویت ملتی ہے اور ہڈیوں میں معدنیات موجود رہتی ہیں۔ زیتون کا تیل استعمال کرنے سے ہڈیوں کی بیماری آسٹیوپروسس ہونے کے خطرات بھی کم ہوتے ہیں۔