پاکستان کی نئی زرعی پالیسی، سری لنکن تاجروں کی دلچسپی
سری لنکا کے تاجروں نے پاکستان کی نئی زرعی پالیسی میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور دو طرفہ تجارت بڑھانے کے لیے مقامی کرنسی استعمال کرنے پر زور دیا ہے۔
کراچی میں خوراک اور زراعت سے متعلق اشیا کی نمائش میں کئی ممالک نے اسٹالز لگائے ہیں، ان میں سری لنکا بھی شامل ہےجس کےصدر نے پاکستان اور آئی ایم ایف ڈیل کرانے میں کردار ادا کیا تھا۔
کراچی میں سری لنکا کے قونصل جنرل جگتھ ابیورنا نے نمائش کا دورہ کیا اور اس نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں میں برادرانہ تعلقات ہیں اور وہ ہمیشہ ایک دوسرے سے عالمی سطح پر تعاون کرتے رہے ہیں۔ یہ تعاون اسپورٹس اورتجارت میں بھی نظرآتا ہے اور لوگوں کا آپس میں ایک دوسرے سے گہرا تعلق بھی اس کاعکاس ہے۔6
ان کاکہنا تھاکہ یہ نمائش اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس سال پاکستان اور سری لنکا باہمی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔
قرضوں کےبوجھ تلےدب کرڈیفالٹ کرنیوالے سری لنکا کی اقتصادی صورتحال قدرے بہترہوئی تو اسکےتاجربھی بڑی تعداد میں یہاں نمائش میں موجود تھے۔کسی کوپاکستان کی نئی زرعی پالیسی میں دلچسپی تھی توکسی کو دیگر اشیائےخورونوش میں۔ ان تاجروں کے اعزاز میں سری لنکا کے قونصل جنرل نے عشائیہ بھی دیا جس میں کراچی کی تاجربرادری کی نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں۔
سری لنکا کی وزارت پلانٹیشن اینڈ ایکسپورٹ ایگری کلچر سے تعلق رکھنے والے کاوندا ایلیپاروما اور چائے کی صنعت سےتعلق رکھنے والےسنال مولیگودا کا کہنا تھاکہ پاکستان میں سیلون چائے کی طویل عرصے تک بہت مانگ رہی ہے۔ اسی گُڈ ویل کی بنیاد پرچائے کی برآمد ایک بار پھر بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ سری لنکا ایک جزیرہ ہے جس کی زمین مختلف وجوہات کی بنا پرمستقل کم ہورہی ہے، تو سری لنکا کی مختلف کمپنیاں میانمار اور انڈونیشیا میں زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔
پاکستان کی نئی زرعی پالیسی کا حوالہ دیتےہوئے انہوں نے توقع ظاہر کی یہ پاکستان کے لیے گیم چینجنگ ثابت ہوسکتی ہے اور یقینی طور پر سری لنکا بھی اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔
پاکستان کی اینمل فارمنگ بھی سری لنکا کےتاجروں کے لیے کشش کا باعث ہے۔سری لنکا کے محکمہ اینیمل پروڈکشن اینڈ ہیلتھ کے عہدیدار سرجن پی جی سینیورتنا نے بتایا کہ انکی کوشش ہے کہ ساہیوال کے بیلوں اور سری لنکا کی گائے کا کراس کرایا جائے تاکہ سری لنکا میں دودھ کی پیداوار بڑھا کر خود انحصاری کو فروغ دیا جاسکے۔
نامور صنعتکار اورپاکستان سری لنکا بزنس فورم کے چیئرمین مجید عزیز نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا دونوں ہی کو پڑوسی ممالک سے تجارت بڑھانی چاہیے اور اسکے لیے مقامی کرنسی میں کاروبار کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کرنا چاہیں تاکہ لین دین میں آسانی ہو۔ ساتھ ہی چائے سے وابستہ سری لنکن کمپنیوں کو کراچی میں ٹی ہاوس قائم کرنا چاہیے۔۔