پاکستان میں نگران حکومت نے اپنے قیام کے پہلے ہی ہفتے میں ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب ساڑھے سترہ اور بیس روپے اضافے کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔
رواں ماہ یعنی اگست کے آغاز کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر پیٹرول کی قیمت میں 37 روپے 45 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں لگ بھگ 40 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
حالیہ اضافے سے قبل یکم اگست کو کیا جانے والا اضافہ ن لیگ کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت نے کیا تھا۔
حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اضافے کے بعد ملک میں ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 272.95 سے 290.45 روپے ہو گئی ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت 273.40 سے بڑھ کر 293.40 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔رواں ماہ دو اقساط میں ہونے والے اس بڑے اضافے کے بعد جہاں ورکنگ کلاس پر ایندھن کی مد میں مزید بوجھ پڑنے اور مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے بحث ہو رہی ہے وہیں یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ اس اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟
پاکستان کی وفاقی وزارتِ خزانہ کی جانب سے پیٹرول و ڈیزل کی قیمت میں اضافے کے لیے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’بین الاقوامی منڈی میں تیل مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کا وجہ سے پاکستان میں بھی ان کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔‘
وزارت خزانہ کی جانب سے ڈیزل و پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی جو وجہ دی گئی ہے اس سے تیل کے شعبے پر نظر رکھنے والے ماہرین اتفاق کرتے ہیں تاہم ان کے مطابق یہ واحد وجہ نہیں ہے۔
’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا
ان کے مطابق گذشتہ پندرہ دنوں میں ڈالر کی قیمت میں اضافے نے بھی تیل کی مقامی قیمتوں پر منفی اثر ڈالا ہے کیونکہ پاکستان پیٹرولیم مصنوعات کی ضرورت کے لیے 80 فیصد سے زیادہ درآمد کرتا ہے۔
تیل کے شعبے سے منسلک ماہر اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو افسر زاہد میر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کی پندرہ روز کی اوسط دیکھی جائے تو نظر آئے گا کہ قیمتوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’تازہ ترین اضافہ اگست کے پہلے پندرہ روز کی اوسط قیمت پر کیا گیا ہے جس میں خام تیل کی قیمت 90 ڈالر فی بیرل تھی (جو اس سے پہلے کے پندرہ دنوں میں 85 ڈالر فی بیرل تھی)۔ اسی طرح ڈیزل کی بین الاقوامی منڈی میں قیمت اس دوران 115 ڈالر فی بیرل ہو گئی، جو پہلے 102 ڈالر تھی۔‘
پیٹرول کی قیمت بھی اس عرصے میں 97 ڈالر فی بیرل ہو گئی جو اس سے پہلے 93 ڈالر تھی۔
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان میں پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں کا تعین بین الاقوامی مارکیٹ میں ان مصنوعات کی قیمتوں سے کیا جاتا ہے جس کے لیے ’امپورٹ پیریٹی پرائس‘ فارمولہ ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ یہ حققیت ہے کہ عالمی منڈی میں قیمت کافی بڑھ گئی ہے تاہم پاکستان میں ڈالر کی قیمت نے بھی اس پر کافی اثر ڈالا ہے کیونکہ ان پندرہ دنوں میں ڈالر ریٹ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کی شرح پر کیا اثر پڑے گا؟
پاکستان میں مہنگائی کی شرح اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر موجود ہے جس کی ایک بڑی وجہ ملک میں ڈیزل و پٹرول کی قیمتوں میں تسلسل سے ہونے والا اضافہ ہے۔
پاکستان میں مہنگائی کی شرح جانچنے کے لیے ادارہ شماریات کے وضع کردہ سسٹم میں ٹرانسپورٹ کا شعبہ اہم ہے اور ماہانہ مہنگائی کی شرح کو ناپنے کے پیمانے میں اس کا حصہ چھ فیصد ہے۔
پاکستان میں مہنگائی کی شرح کو دیکھا جائے تو ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے نے جہاں لوگوں کے ایندھن کے اخراجات کو بڑھایا ہے تو اس کے ساتھ ڈیزل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے کھیتوں، منڈیوں، فیکٹریوں اور بندرگاہوں سے مال لے جانے والی ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا۔
تاہم رواں ماہ کے حوالے سے حتمی اعداد و شمار اس ماہ کے آخر میں سامنے آئیں گے۔