پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے گلگت بلتستان کے شہر سکردو کے لیے بین الاقوامی پروازوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس کا آغاز 14 اگست کو ہوا جب دبئی سے پہلی ڈائریکٹ فلائیٹ سکردو ایئرپورٹ پر لینڈ کی۔
اس پرواز پر سوار قیوم نصیر نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اس ’تاریخی پرواز‘ کا حصہ بننے پر ’بہت خوش‘ ہیں۔
سکردو سے تعلق رکھنے والے قیوم کے لیے سکردو کے خوبصورت نظارے کوئی نئی بات نہیں تھی مگر ان کے مطابق ’فضا سے جو نظارے دیکھنے کو ملے، وہ اس سے پہلے انھوں نے بھی نہیں دیکھے تھے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ جب فطرت سے محبت کرنے والے غیر ملکی سیاح فضا کے راستے سکردو آئیں گے تو انھیں ایک ’نئی دنیا دیکھنے کو ملے گی۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ ’جب مجھے پتا چلا کہ دبئی سے فلائیٹ (براہ راست) سکردو جا رہی ہے تو بہت خوشی ہوئی۔ مجھے چھٹیاں تھیں جن کے دوران میں نے ویسے بھی اپنے علاقے جانا تھا۔‘
’میں نے سوچا کہ اسلام آباد کیا جاؤں گا، براہ راست سکردو ہی کی فلائیٹ پکڑتا ہوں۔ ٹکٹ بھی مناسب تھا۔ پہلی فلائیٹ میں زیادہ تر پاکستانی ہی تھے۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ پرواز میں ایسے غیر ملکی بھی تھے جو ’اس سے پہلے بھی گلگت بلتستان کا سفر کر چکے تھے۔ انھیں جب پتا چلا کہ سکردو تک فضائی سفر ہو گا تو وہ فضا سے کے ٹو اور نانگا پربت کا نظارہ دیکھنے کے لیے بطور خاص یہاں پہنچ گئے۔‘
پی کے 324 کی لینڈنگ کے ساتھ جہاں سکردو ایئرپورٹ کو ’بین الاقوامی ہوائی اڈے‘ کا درجہ دیا گیا ہے تو وہیں بعض لوگوں کے مطابق اس سے علاقے میں سیاحت کے شعبے کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
سکردو: ایڈونچر سپورٹس اور سیاحت کے لیے مشہور
’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا
قسطیں
مواد پر جائیں
پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے گلگت بلتستان میں سکردو بلتستان ڈویژن کا سب سے بڑا شہر ہے جسے اس خطے میں سیاحت اور ایڈونچر سپورٹس کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔
سکردو کے خوبصورت سیاحتی مقامات میں دنیا کا بلند ترین محفوظ (کنزرویشن) پارک دیوسائی، شنگریلا جھیل، سدپارہ جھیل، کچورا جھیل اور کت پناہ جھیل شامل ہیں۔
یہ خطہ ایڈونچر سپورٹس کے لیے بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے چار سکردو میں واقع ہیں جبکہ کئی چھوٹی بڑی چوٹیاں ٹریکنک کے شوقین افراد کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں جن تک سکردو شہر ہی سے گزر کر پہنچا جا سکتا ہے۔
سکردو دریائے سندھ اور شگر کے سنگم پر تقریباً 25 سو میٹر (8202 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔
سال کے بیشتر حصے کے دوران سکردو کا موسم خوشگوار رہتا ہے اور نومبر سے مارچ تک شدید سردی پڑتی ہے۔ سردیوں میں یہاں شدید برفباری دیکھنے کو ملتی ہے مگر باقی پورے سال بارشیں کم ہی ہوتی ہیں۔
گلگت بلتستان کا پورا علاقہ ہی سیاحوں کی جنت ہے مگر سکردو کا ایڈونچر سپورٹس و سیاحت میں ایک منفرد مقام ہے۔ دنیا کے ہر کوہ پیما کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ یہاں قریب ہی واقع دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرے۔