انٹیلی جنس بیورو نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے کے لئے 47 انتہائی حساس فنانشل رپورٹس اور 91 اہم ترین فنانشل انٹیلی جنس معلومات اینٹی منی لانڈرنگ ایجنسیوں سے شیئر کیں جن پر عملدرآمد سے پاکستان گرے لسٹ سے نکل گیا اور پاکستان کو 100ارب روپے سے زائد کا فائدہ ہوا۔
یہ انکشاف ’’اہم معاشی سکیورٹی آپریشنز 2022-23‘‘ کی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
’’جنگ‘‘ کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے مطالبے پر انٹیلی جنس بیورو نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ، ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف بی آر، نیکٹا، وزارت خارجہ، سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور وزیر اعظم آفس کو حساس معلومات اور ثبوت فراہم کیے۔
آئی بی نے ملک بھر میں 187مشکوک کرنسی ایکسچینجوں کی نشاندہی کی جنہوں نے حوالہ ہنڈی کے ذریعے کروڑوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن کیں۔
کالعدم اور دہشتگرد تنظیموں ٹی ٹی پی، بلوچستان لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ اور تحریک طالبان سوات کی طرف سے گزشتہ رمضان المبارک اور عید الاضحیٰ کے موقع پر 57کروڑ 90 لاکھ روپے اکٹھے کیے گئے جبکہ مذکورہ کالعدم اور دہشتگرد تنظیموں نے دہشتگردی کی کارروائیوں کے لیے بھتہ خوری ، راہزنی اور اغواء برائے تاوان کے ذریعے بڑی رقوم حاصل کیں۔
آئی بی نے دیگر قانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے جن میں منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال کی جانے والی 4 ارب 78کروڑ کی ریکوری کی گئی۔
آئی بی حکام کی سربراہی میں آپریشنز میں طورخم بارڈر کے ذریعے بھاری مقدار میں سونا، زیورات اور اسلحہ پاکستان سے باہر اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنائی گئی۔
آئی بی نے 29 اہم سیاسی شخصیات اور 89 اعلیٰ سرکاری افسران کے نام بھی وزیراعظم کو فراہم کیے جو ایران سے اربوں روپے کا پیٹرول پاکستان اسمگل کرنے میں ملوث ہیں۔