پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کو سیاستدانوں کے بزرگ ہونے پر اعتراض نہیں، عمر سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
جمعے کو کوئٹہ میں بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اعتراض بزرگ ہونے پر نہیں، بزرگ ہو کر بھی ملک کے لیے نئی سمت کا تعین کیا جا سکتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا وہ جانتے ہیں کہ پاکستان کے الیکشن کیسے ہوتے ہیں مگر ’یہ بھی جانتا ہوں پاکستان کے عوام جب فیصلہ کر لیتے ہیں تو کوئی طاقت انہیں روک نہیں روک سکتی۔‘ پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ’کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے آپ کا فیصلہ لے لیا ہے تاہم بلوچستان کے عوام سے میری درخواست ہے کہ آٹھ فروری کو ان کو سرپرائز دیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ووٹ کا اختیار استعمال کریں اور بڑی تعداد میں نکلیں اور ملک کا مستقبل ان دو اشخاص کے حوالے نہ کریں جنہوں پرانی طرز کی سیاست کی اور نفرت اور تقسیم کی سیاست کی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے فیصلے عوام کو کرنے دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ تین بار وزیراعظم بننے والا شخص چوتھی مرتبہ وزیراعظم بن کر ملک کو مسائل سے نکالے گا اور دوسرا شخص جو چند سال پہلے وزیراعظم رہ چکا ہے اس نے کہا تھا کہ ہزارہ والے بلیک میل کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آئین حق دیتا ہے کہ وسائل پر حق صوبے کا ہو اور پیپلز پارٹی نے تھر کے کوئلے پر مقامی لوگوں کو شیئر ہولڈر بنایا اور ان کو حق دیا۔ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے 56ویں یوم تاسیس پر کوئٹہ میں انتخابی جلسہ منعقد کیا جس سے بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری نے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میرا یہ اعتراض تو بالکل نہیں ہے کہ یہ بزرگ بن چکے ہیں۔ عمر سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آپ بزرگ ہو کر ایک نئی سیاست اور نئی سمت اس ملک کے لیے چاہ سکتے ہیں اور آپ نوجوان بھی ہو سکتے ہیں اور پرانی طرز سیاست سے دلچسپی رکھ سکتے ہیں۔‘