اسلام آباد: ریٹیلرز، زراعت اور رئیل اسٹیٹ کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ایف بی آر کی مالیاتی خودمختاری کے لیے آئی ایم ایف ٹیم نے تجاویز کو حتمی شکل دیدی۔
آئی ایم ایف کی تکنیکی ٹیم نے پاکستانی ٹیکس نظام کی اوورہالنگ کے لیے ایف بی آر سے شرائط کو حتمی شکل دے دی ہے۔
شرائط میں ایف بی آر کی مالیاتی خودمختاری سمیت ٹیکس افسران کی دیانتداری، پرچون فروشوں، زرعی آمدن اور ررئیل اسٹیٹ کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے حکمت عملی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے ایف بی آر کو انکم ٹیکس قوانین 2001 میں بڑی تبدیلیاں لانے، سروسز اور اشیاء پر سیلز ٹیکس ہم آہنگ کرنے اور ان کے ریٹرن کا ایک ہی پورٹل بنانے کی سفارش کی ہے۔
تکنیکی ٹیم کی سفارشات مذاکرات میں حتمی شکل اختیار کرپائیں تو آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کا اسٹرکچرل بینچ مارک بن سکتی ہیں تاہم ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیسے بہت سی سفارشات آئی ایم ایف کے آئندہ پروگرام کا حصہ بنائی جائیں گی۔