پاکستان تحریک انصاف نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ دینے سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی ہے جس کے بعد عدالت نے کیس نمٹا دیا۔
پیر کو چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بینچ کا حصہ تھے۔
سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے وکیل لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے کہا کہ ان کے 13 جنوری کے فیصلے نے پی ٹی آئی کی فیلڈ چھین لی، تحریک انصاف کا شیرازہ ہی بکھیر دیا گیا ہے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام امیدوار آزاد انتخابات لڑیں گے اور کنفیوژن کا شکار ہوں گے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’آپ نے عدالتی فیصلہ تسلیم کرنا ہے کریں نہیں کرنا نہ کریں۔‘ جسٹس مسرت ہلالی نے لطیف کھوسہ سے سوال کیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ انتخابات شفاف نہیں ہیں؟ جس کے جواب میں پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ’انتخابات بالکل غیرمنصفانہ ہیں، ہم نے عدلیہ کے لیے خون دیا اور قربانیاں دیں۔‘ اس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ’دوسرے کیس کی بات اس کیس میں کرنا مناسب نہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کا ملبہ ہم پر نہ ڈالیں۔‘ لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ’پی ٹی آئی نے جس جماعت سے اتحاد کیا اس کے سربراہ کو اٹھا لیا گیا اور پریس کانفرنس کروائی گئی، اتحاد کرنے پر بھی اب ہم پر مقدمات بنانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔‘ پی ٹی آئی کے وکیل نے بینچ کے سامنے مزید کہا ’آپ کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے لوگ آزاد امیداوار کے طور پر انتخاب لڑیں گے۔ عدالت کے فیصلے سے جمہوریت تباہ ہو جائے گی۔‘