پاکستان میں بجلی کمپنیوں کی نگرانی اور بجلی کے نرخ متعین کرنے کے ذمہ دار ادارے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تفتیش کے بعد انکشاف کیا ہے کہ ملک میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں نے لاکھوں صارفین کو ان کے استعمال سے زیادہ بجلی کے غلط بل بھیج کر انہیں نقصان پہنچایا ہے۔
شکایات اور عوامی سطح پر احتجاج کے بعد نیپرا نے تین سینیئر اراکین اور علاقائی دفاتر کے سربراہان پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملک کے کئی حصوں میں طے شدہ اوقات سے زائد دنوں میں استعمال ہونے والے یونٹس کے معیار کے مطابق غلط بلنگ کی اور کئی علاقوں میں خراب میٹر ہونے کی وجہ سے بھی صارفین کو بے پناہ نقصان پہنچایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیشتر علاقوں میں میٹر ریڈنگ تجویز کردہ آلے کی بجائے محض سمارٹ موبائل فون کی مدد سے لی جا رہی ہے اور اس وجہ سے بھی بلوں میں ردوبدل کا امکان ہوتا ہے جو بدعنوانی کے خدشے کا باعث ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ زائد المیعاد اور غلط بلنگ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی، اس میں ملوث اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی اور جن صارفین نے زیادہ رقم ادا کی ہے ان کی رقم واپس دلوانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ رپورٹ میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ بجلی کمپنیوں کو میٹر ریڈنگ کے لیے تجویز کردہ مخصوص آلہ خریدنا چاہیے کیونکہ اس آلے کے ذریعے کی جانے والی میٹر ریڈنگ میں رد و بدل کا امکان نہیں ہوتا۔ کیا زیادہ بل ادا کرنے والے صارفین کو ان کی رقم واپس مل سکے گی؟ اس بارے میں نیپرا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس میں ابھی وقت لگ سکتا ہے۔ نیپرا کے ترجمان ساجد اکرم نے اُردو نیوز کو بتایا کہ نیپرا حکام نے غلط بلنگ میں ملوث کمپنیوں کو اظہار وجوہ کے لیے نوٹس جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ ایک ماہ کے اندر اس معاملے کے متعلق آگاہ کریں۔ اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ وہ کمپنیاں اس پر عملدرآمد کرتی ہیں یا نہیں اور اس پر مزید کیا کارروائی کی جا سکتی ہے۔یہ تحقیق اس وقت شروع کی گئی جب رواں سال جولائی اور اگست میں بڑی تعداد میں صارفین نے زیادہ بل آنے کی شکایات نیپرا میں درج کروائیں۔