India's Prime Minister Narendra Modi (R) and his Canada counterpart Justin Trudeau shake hands during a bilateral meeting after the G20 Summit in New Delhi on September 10, 2023. (Photo by PIB / AFP) / RESTRICTED TO EDITORIAL USE - RESTRICTED TO EDITORIAL USE
جب کینیڈا نے انڈیا پر اپنی سرزمین پر ایک شہری کو قتل کرنے کا الزام لگایا تو نئی دہلی نے ان الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ اس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات منقطع ہو گئے اور سفارت کاروں کو بے دخل کر دیا گیا۔
امریکی بیان کے بعد انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ یہ ایک ’تشویش ناک معاملہ‘ ہے اور اس پر ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
ہندوستان ٹائمز نے اپنے اداریے میں لکھا کہ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ’اس کو کتنی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔‘
تاہم نئی دہلی کے ’بالکل مختلف‘ اور ’زیادہ تعاون پر مبنی‘ ردعمل کے باوجود صحافی شوبھاجیت رائے نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ دونوں ملکوں کے اہم تعلقات پر ’اثرات مرتب‘ کرے گا۔
شوبھاجیت رائے نے انڈین ایکسپریس میں لکھا کہ ’امریکہ کے ساتھ سٹریٹیجک تعلقات کی گہرائی اسے کچھ تدبیروں کی گنجائش فراہم کرتی ہے لیکن نئی دہلی کے لیے صورتحال اتنی آسان بھی نہیں۔‘
رواں سال ستمبر میں جی20 سربراہی کانفرنس میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے عالمی توجہ حاصل کی تھی مگر کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کے الزامات نے ان کی بیرون ملک امیج کو جلا بخشنے کی زبردست کوششوں کو دھچکہ لگایا ہے۔
کاروان میگزین کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بال نے کہا کہ یہ واقعات مغربی ملکوں کو مودی کے ساتھ رابطوں میں زیادہ احتیاط کرنے کی جانب توجہ دلائیں گے۔
اُن کے مطابق الزامات کے نتیجے میں نئی دہلی کے ساتھ امریکہ و کینیڈا کی انٹیلی جنس شیئرنگ میں کمی آئے گی۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق رواں ہفتے جب ایک انڈین شہری پر امریکہ میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو قتل کرنے کی سازش کا الزام لگایا گیا تو تجزیہ کاروں نے نوٹ کیا کہ انڈیا کا اپنے سپر پاور اتحادی اور سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کے بارے میں ردعمل ’بالکل مختلف‘ تھا۔

